20 November 2018 - 22:09
News ID: 437701
فونت
پاکستان کے شیعہ؛ قومی موقعیت اورعلاقائی صلاحیت اجلاس میں بیان ہوا؛
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری نے یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان میں شیعوں کو امام خمینی رہ اور ایران کی محبت میں تہ تیغ کیا گیا کہا: عمران خان، یمن میں جنگ کے مخالف اور سیاسی مذاکرات کے حامی ہیں ۔
حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، « پاکستان کے شیعہ؛ قومی موقعیت اورعلاقائی صلاحیت» کے عنوان سے ایک علمی ، تجزیاتی اجلاس، کل ۱۹ نومبر بروز پیر، رسا نیوز ایجنسی کے مرکزی آفس شھر قم ایران میں منعقد ہوا جس میں مختلف ایجنسیوں کے رپورٹرس اور سرزمین پاکستان کے بعض افاضل نے شرکت کی ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام والمسلمین راجہ ناصرعباس جعفری نے اس اجلاس میں الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعد کے پاکستان کے حالات کا تجزیہ کیا اور پاکستان میں بیگانہ ممالک کی مداخلت اور اس کی شیعوں پر تاثیر اس نشست کے دیگر موضوعات کا حصہ تھے ۔

حجت الاسلام و المسلمین جعفری نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی سرگرمیوں کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا : یہ مجلس مختلف میدانوں میں کام کرتی ہے ، اس نے ۱۰۰ کے قریب مساجد کی بنیاد رکھی ، دسیوں قرانی مراکز تاسیس کئے ، مختلف مناسبتوں پر ملک کے مختلف حصوں میں مبلغین اعزام کئے ، دیگر تبلیغی مراکز کی تقویت کی، محروم علاقوں میں پینے کے پانی فراہم کئے ، سیلاب متاثرین کے لئے گھروں کی تعمیرکی ، ضرورتمند اور یتیموں کے درمیان ماہ مبارک رمضان اور دیگر مناسبتوں میں غذائی پیکیج کی تقسیم کئے اور میڈیکل وسائل کا انتظام کیا ۔

 

                  


پاکستان کے شیعوں نے اپنی مظلومت کو قدرت میں بدل دیا

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری نے سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی فعالیتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ایک دور وہ تھا جب پاکستان میں شیعہ خوف و ہراس کے عالم میں تھے اور وہاں سے نقل مکانی کرنے کی فکر میں تھے ، پاکستان میں دھشت گرد اتنا زیادہ جری ہوگئے تھے کہ عاشوراء جیسے ایام میں کہ جس دن پورا پاکستان شیعوں کے اختیار میں ہوتا ہے، دھشت گردانہ حملہ کرنے سے گریز نہ کرتے تھے ، اسی لئے ہم نے سیاسی پارٹیوں کی تشکیل دی تاکہ وہ شیعوں کی درخواستوں اور مطالبات کو ملک کے ذمہ دار طبقہ اور حکمرانوں تک پہونچا سکیں ۔

انہوں نے مزید کہا: ہم نے کوشش کی کہ پارلیمنٹ میں شیعوں کی تعداد میں اضافہ ہو ، معتدل اہل سنت کو وہاں تک پہونچایا جائے نیز تکفیریوں کو وہاں تک پہونچنے سے روکا جائے کہ اس مرحلہ میں کافی حد تک ہمیں کامیابیاں حاصل ہوئیں اور بڑی بڑی معروف شخصیتوں کو ہار کا منھ دیکھنا پڑا نیز ایک عرصہ سے سرزمین پاکستان پر حکومت کرتی پارٹیوں کو اکثریت میں آنے سے روک دیا گیا ۔

حجت الاسلام و المسلمین جعفری عوامی ھماھنگی اور یکجہتی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے بے نظیر کردار کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ہم اگر احتجاج کا اعلان کردیں تو ایک وقت میں نہ فقط پورے پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں موجود پاکستان کی ایمبیسیوں کے سامنے بھی مظاھرے ہوتے ہیں، ہم نے ۵ دن دھرنے پر بیٹھ کر پچاسوں افراد پر مشتمل حکومت سندہ کا تختہ پلٹ دیا، پاکستانی میڈیا جہاں ایک زمانے میں ہمارا کوئی وجود نہ تھا ، ہم نے اپنی قدرت کا لوہا منوا کر انہیں اپنی طرف آنے پر مجبور کردیا یہ تمام اقدامات تھے جس کے سبب شیعوں نے اپنی مظلومیت کو قدرت میں بدل دیا ہے ۔
 

                            

 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری نے پاکستان اور اس ملک میں شیعوں کے حالات نیز حکومت عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: حالیہ پارلیمنٹ الیکشن کہ جو عمران خان کی پیروزی پر ختم ہوا، ایک سرنوشت ساز اور اہم الیکشن تھا، اس الیکشن میں سعودیہ عربیہ کے دو اہم سیاسی بازو یعنی نواز شریف پارٹی اور مذھبی بازو تکفیریوں کی پارٹی کو توڑدیا گیا ، وہ لوگ اس بات میں کوشاں تھے کہ شیعہ افراد اور پارٹیاں میدان سیاست سے ہٹ جائیں ۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ گذشتہ ۴۰ برسوں میں سعودیہ عربیہ نے پاکستان میں وسیع پیمانہ پر سرمایہ گذاری کی ہے ان کے افراد اس ملک کے مختلف شعبہ میں موجود ہیں جو ان کے لئے اہم اسٹراٹیجک کی صورت رکھتا ہے کہا: سعودیہ سے جڑی ہوئی پارٹیاں اس بات میں کوشاں ہیں کہ شیعہ پارٹیوں کو ہرا دیں کیوں کہ وہ اس بات سے ہراساں ہیں کہ شیعہ پارٹیوں کی کامیابی سے سعودی پرست پارٹیاں کمزور ہوجائیں گی مگر ان تمام باتوں کے باوجود حالیہ الیکشن میں شیعہ اور معتدل اہل سنت پارٹیاں ، نواز شریف اور تکفیری گروہوں کے مقابل پیروز ہوگئیں ۔

حجت الاسلام و المسلمین جعفری مزید کہا: سعودیہ نے اس الیکشن میں پیروزی کے لئے بہت زیادہ سرمایہ گزاری کی تھی ، سعودیوں کے لئے یہ پیروزی اس قدر اہم تھی کہ امام مکہ خود کئی بار پاکستان آئے اور انہوں نے متعدد جلسات میں سعودی نواز پارٹیز کی پیروزی کی تاکید کی تھی ۔ مگر سب نے یہ دیکھا کہ معتدل پارٹیاں کامیاب ہوئیں اور شدت پسند پارٹیوں نے مںھ کی کھائی کہ جس کا خود انہیں بھی اعتراف ہے کیوں کہ تکفیری گروہوں کو ایک بھی سیٹ نہ مل سکی، یہ سعودیوں اور سعودی نوازوں کے لئے بہت بڑی شکست تھی ۔
 

                          

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ عمران خان کی پیروزی فقط پاکستان اور اس ملک کے شیعوں ہی کے حق میں مفید نہیں ہے بلکہ علاقہ کے لئے بھی بہتر ہے کہا : مشرق وسطی ایک اسٹراٹیجیک علاقہ ہے ، سعودی اور مغربی ممالک اس علاقہ میں جنگ چاہتے ہیں تاکہ یہ علاقہ تزلزل اور نا امنی کا شکار رہے مگر عمران خان صلح پسند اور جنگ مخالف انسان ہیں وہ انہیں بنیادوں پر دھشت گرد گروہ طالبان سے بھی مذاکرات کی گفتگو کر رہے ہیں ، وہ امام خمینی رہ کو اپنا آئڈیل بتاتے ہیں اور دنیا کے ممالک کو شام سے ڈپلومیٹیک تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں ۔

شیعہ و سنی اتحاد عالمی سامراجیت سے مقابلہ کا بہترین راستہ

حجت الاسلام والمسلمین جعفری نے پاکستان میں شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے اور ملک میں تکفیری وھابیوں کی فعالیت میں بعض ممالک کے کردار کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امریکا اور اس کے اتحادی اس بات میں کوشاں ہیں کہ دنیا کے حساس علاقے ، ایشیا اور خصوصا مشرق وسطی کو ھدف قرار دیں کیوں کہ قدرت کی ترازو کا پلہ اس علاقہ کی جانب جھک گیا ہے ، جیسا کہ عراق و شام میں سبھی نے دیکھا کہ کس طرح دنیا کے ممالک نے ان دو ملکوں پر ھجوم کیا تاکہ مغربی اور جنوبی ایشیا کو متزلزل کرسکیں ، انہوں نے نیابتی جنگ کا آغاز کیا تاکہ علاقہ کے ممالک کو کمزور بنا سکیں اور علاقہ میں موجود ان کے رقیبوں کے ہاتھوں میں قدرت نہ آنے پائے ۔

 

                            


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ استقامت نے مشرق وسطی میں وہ کام کیا جس سے سوپر پاور امریکا کی قدرت زیر سوال ہوجائے اور آہستہ آہستہ شوری کے مانند بھکر کر رہ جائیں کہا: جیسا کہ بہت سارے تجزیہ کاروں کا یہ اعتقاد ہے کہ جنگ جہانی اول کے قلب سے ترقی یافتہ مشرقی وسطی باہر ہوگیا ، جیسا کہ ہم آج اس بات کے شاھد ہیں کہ جنگ عظیم مشرق وسطی سے قریب ہورہی ہے ، امریکا اور یوروپ اس لئے کہ علاقہ میں اپنی قدرت نہ کھونے پائیں کیوں کہ جو بھی اس علاقہ یعنی مشرق وسطی پر قابض ہوگا وہی دنیا پر قابض ہوگا ، علاقہ میں نیابتی اور داخلی جنگ شروع کی ۔ علاقہ کے ممالک میں اختلافات کو ہوا دیا تاکہ وہ کمزور ہوسکیں ، شام عراق، یمن ، پاکستان اور دیگر ممالک ایک طرح سے جنگ افروز اور اختلاف افکن سیاست کا فدیہ ہیں ۔ مغربی ممالک اس سیاست کو مختلف مذاھب میں شیعہ سنی اور وھابیوں کے درمیان اپنائے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنا سکیں ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس سیاست کے مقابل ہماری کیا ذمہ داری ہے ؟ کہا: ہمیں حالات کو سدھارنے کی کوشش کرنی چاہئے ، مسلمانوں شیعہ و اہل سنت کے درمیان اتحاد قائم کرنا چاہئے اور تقریبی فعالیتیں کرنی چاہئیں ۔

انہوں نے اربعین امام حسین علیہ السلام کے حوالہ سے زیارت کو آنے والے زائرین کی خدمات کے سلسلہ میں پوچھے گئِے سوال کے جواب میں رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کا جواب دیتے ہوئے کہا: پورے سال ہزاروں زائرین ایران و عراق کے مقامات مقدسہ کی زیارت کو جاتے ہیں ، زمینی راستہ سے زیارت کو جانے والے زائرین کافی خطرات سے روبرو رہتے ہیں مجلس وحدت مسلمین ان کی حفاظت ، راستہ میں مناسب اسباب و وسائل کی فراہمی نیز تفتان بارڈر پر مناسب قیام و طعام کی فراہمی میں کوشاں رہتی ہے ۔

 

                  


پاکستان استقامتی گروہوں کا حلقہ وصل

حجت الاسلام والمسلمین جعفری نے علاقہ کے انقلاب اور داخلی جنگ جیسے یمن اور شام میں رونما ہونے والے واقعات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: پاکستان استقامتی گروہوں کا حلقہ وصل ہے ، دنیا کے جس کونے میں بھی تبدیلیاں دیکھیں گے پاکستانیوں کو خدمت کے لئے آ٘مادہ پائیں گے جیسا کہ اہل پاکستان امریکا اور سعودیہ عربیہ کی آمریت کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں ، مجلس وحدت مسلمین نے یمن کے سلسلہ میں پاکستان کے حکمرانوں کے ساتھ متعدد جلسات رکھے ، جس زمانہ میں سعودیہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن میں اپنی فوج بھیجیں تو ہم نے اسلام آباد کے منصب داروں سے میٹینگ کی اور انہیں یمن کے حالات اور جنگ میں شرکت کے نتائج سے آگاہ کیا کہ جس کے نتیجہ میں سعودیوں کی درخواست قبول نہ ہوئی، نیز اس حوالہ سے ہونے والے شیعوں کے مظاھرے کے نتیجہ میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے یمن فوج نہ بھیجنے پر ووٹ دیا ۔

انہوں نے رھبر معظم انقلاب اسلامی کے سلسلہ میں پاکستان کے مسلمان خصوصا شیعوں کے نظریات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: پاکستان کے بہت سارے علاقہ کے لوگ اور دینی پیشوا، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت سید علی خامنہ ای کے مقلد اور محب ہیں ، رھبر معظم انقلاب اسلامی کے نظریات دنیا کے مسلمان اور مستضعفین کے لئے راہ گشا ہیں ، آپ کے نظریات عالمی سامراجیت اور امریکا کی شکست کا سبب ہیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۵۴

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬